حمد خدا ئے عزوجل – شبنم کمالی
यहां हम daraksha urdu book class 10 chapter 1 Hamd e khuda e uzujal subjective question حمد (हम्द) वस्तुनिष्ठ और व्यक्तिपरक प्रदान कर रहे हैं क्योंकि यह कक्षा 10 के छात्रों के लिए बहुत महत्वपूर्ण है क्योंकि हम सभी जानते हैं कि प्रत्येक बोर्ड परीक्षा प्रश्न में वस्तुनिष्ठ और व्यक्तिपरक होता है इसलिए छात्रों को इन प्रश्नों का अभ्यास करना चाहिए ताकि छात्र बोर्ड में अच्छे अंक प्राप्त कर सकते हैं। Bihar Board Class 10 Urdu Chapter – 1 حمد ( Hamd ) यहां हम daraksha urdu book class 10 chapter 1 حمد (हम्द) subjective question प्रदान कर रहे हैं ताकि छात्र अधिक से अधिक अभ्यास करें।
daraksha urdu book class 10 chapter 1 Hamd e khuda e uzujal subjective question
مختصر ترین سوالاب و جوابات
سوال ١. شبنم کمالی کب پیدا ہو ۓ؟
جواب– شبنم کمالی٢٢ جولائی ١٩٣٨ء میں پیدا ہو ۓ-
سوال ٢. شبنم کمالی کہاں پیدا ہو ۓ؟
جواب – شبنم کمالی سیتامڑھی ضلع کے پوکھریرا گاؤں میں پیدا ہو ۓ-
سوال ٣. شبنم کمالی کا انتقال کب ہوا ؟
جواب – شبنم کمالی کا انتقال ٢٠٠٤ میں ہوا –
سوال ٤. کائنات کی تخلیق کس نے کی ہے ؟
جواب – کائنات کی تخلیق الله تعالیٰ نے کی ہے –
سوال – ٥. انسان کی مشکلوں کو کون حل کرتا ہے ؟
جواب– انسان کی مشکلوں کو الله تعالیٰ حل کرتا ہے –
سوال ٦.شبنم کمالی کا اصل نام کیا ہے ؟
جواب – شبنم کمالی کا اصل نام مصطفیٰ رضا ہے –
مختصر سوالات مع جوابات
daraksha urdu book class 10 chapter 1
سوال ١. حمد کیسے کہتے ہیں پانچ جملوں میں لکھئے ۔
جواب : لغت میں ’ حمد ‘ ‘ کے معنی خدا کی تعریف کرنے کے ہیں ۔اردو شاعری کی اصطلاح میں بھی حمد اسی نظم کو کہتے ہیں جس میں خدا کی تعریف کی جائے ۔ اردو شاعری کی دیگر اصناف کی طرح حمد بھی ایک مقبول صنف شاعری ہے ۔ جس میں خداے تعالی کی صفات بیان کی جاتی ہے اردو کے تقریباً تمام شعراء نے حمد میں طبع آزمائی کی ہے ۔شاعر ثواب کی نیت سے بھی حمد لکھتا ہے ۔اردو حمد لکھنے کو باعث خیر و برکت اوراجر وثواب سمجھتا ہے
سوال ٢.-حمد ، منقبت اور قصیدے میں کیا فرق ہے ؟
جواب : حمد : اردو شاعری میں حمد اس نظم کو کہتے ہیں جس میں خداۓ رب العزت کی تعریف و توصیف بیان کی جاتی ہے ۔ اردو کے تقریبا تمام شعراء نے حمد لکھے ہیں ۔
منقبت : اردو شاعری میں اس نظم کو کہتے ہیں جس میں بزرگان دین اور اولیاۓ اللہ حضرات کی تعریف و توصیف بیان کی جاتی ہے اور ان سے عقیدت کا اظہار کیا جا تا ہے ۔منقبت بھی نظم کی ایک قسم ہے۔اردو شاعری میں منقبت کا کافی سرمایہ موجود ہے ۔
قصیدہ : نظم کی اس قسم کو قصیدہ کہتے ہیں جس میں شاعر کسی حکمراں یا بادشاہ وقت کی تعریف و توصیف انعام و اکرام کی لالچ میں کرتا ہے ۔
سوال ٣.حمد اور نعت میں بنیادی فرق کیا ہے ؟
جواب : حمد اس نظم کو کہتے ہیں جس میں خدائے تعالی کی تعریف وتوصیف بیان کی جاتی ہے ۔ حمد لکھنے سے شاعر کا مقصد اجر وثواب اور خدا سے عقیدت کا اظہار کرنا ہوتا ہے ۔ نعت اس نظم کو کہتے ہیں جس میں حضور ﷺ کی تعریف وتوصیف بیان کی جاتی ہے ۔ نعت گوئی میں بھی شاعر کا مقصد اجر وثواب حاصل کرنا اور حضور ﷺ سے بے پناہ عقیدت کا اظہار کرنا ہوتا ہے ۔ دونوں کی تعریف سے یہ فرق ظاہر ہو گیا کہ حمد میں خدا کی تعریف کی جاتی ہے جبکہ نعت میں حضور ﷺ کی تعریف کی جاتی ہے گر چہ مقاصد دونوں کے ایک ہی ہیں ۔
سوال ٤.:- شبنم کمالی کے تین شعری مجموعوں کے نام بتائے ۔
جواب : شبنم کمالی کے تین شعری مجموعے درج ذیل ہیں :
( 1 ) انوار عقیدت ( 1 ) ریاض عقیدت ( 1 ) ضیاۓ عقیدت
طویل سوالات مع جوابات
daraksha urdu book class 10 chapter 1
: سوال١. شامل نصاب تم کے پہلے شعر کی تشریح کیجئے ۔
خالق دو جہاں ہے تو ایز دذوالجلال ہے
یکتا ہے تیری ذات پاک عالی و بے مثال ہے
تشریح : پیش نظر شعرشبنم کمالی کی زیر نصاب حمد سے ماخوذ ہے اور حمد کا پہلا شعر ہے ۔ اس شعر میں شاعر نے خداۓ رب العزت کے ربوبیت کا تذکرہ کرتے ہوۓ بے پناہ عقیدت و محبت کا اظہار کیا ہے ۔ یوں تو اللہ تعالی کی صفات لامحدود ہیں اور اس کی مکمل تعریف کرنا انسانی قلم کے طاقت سے باہر ہے۔تاہم بندہ اپنے طور پر کوشش کرتا ہے کہ خدا کی تعریف و توصیف اور حمد وثنا میں کوئی کسر
باقی ندر ہے ۔ چنانچہ شاعر کہتا ہے کہ اے اللہ آپ نے دونوں جہاں یعنی دنیا اور آخرت کو پیدا کیا ہے یہاں تک کہ آپ پورے کائنات کے خالق ہیں ۔ آپ جلال والے ہیں حقیقی جاہ و جلال آپ ہی کو زیب دیتا ہے ۔ آپ کی ذات پاک پوری کائنات میں یکتا اور منفرد ہے ۔ آپ کی ذات پاک عالی اور بے مثال ہے ۔ کائنات کے اندر آپ کے مقابلے کی کسی کو طاقت نہیں ہے یعنی کوئی آپ کی برابری کرنے والا نہیں ہے ۔
سوال ٢. :- شینم کمالی کی شاعرانہ خصوصیات بیان کیجئے ۔
جواب : شبنم کمالی کا اصل نام مصطفے رضا تھا اوراردوشاعری میں شبنم مخلص رکھتے تھے ۔ان کا تعلق صوبہ بہار کے مردم خیز خطہ سیتامڑھی سے تھا ۔ جہاں کے قصبہ بالا ساتھ پوکھر برا میں ایک تعلیم یافتہ خاندان میں ۱۹۴۸. میں ان کی پیدائش ہوئی ۔ صوبہ بہار کے جن شعراء نے اردونعت گوئی کواعتبار بخشا ہے ۔ان میں شبنم کمالی کی شخصیت نہایت اہم ہے ۔ نعت گوئی اردو شاعری کی وہ صنف ہے جس کے لئے دل و دماغ کی ہم آہنگی بہت ضروری ہے
۔ یعنی فن نعت گوئی سے واقفیت کے علاوہ ایک اہم عصر لازمی ہے یعنی جب شاعر عشق رسول اللہ ﷺ سے سرشار ہوتا ہے بھی وہ نعت کے اشعار کہتا ہے ۔ عشق رسول ﷺ کا جذ بہ ہوگا تبھی نعت گوئی کامیاب ہوگی الغرض نعت گوئی اور عشق رسول دونوں ایک دوسرے کے لازم وملزوم ہیں ۔ جہاں تک شبنم کمالی کی شاعرانہ خصوصیات کی بات ہے تو ان کی مذہبی منظومات خصوصا نعتیہ شاعری کے کئی مجموعے شائع ہو چکے ہیں ان میں انوار عقیدت
، ریاض عقیدت ، نیاۓ مقیدت فردوس عقیدت اور صہباۓ عقیدت ‘ ‘ بہت مشہور ہیں ۔ ان کی غزلوں اور فلموں کے بھی کئی مجموعے شائع ہو چکے ہیں ۔ شامل نصاب حمد خداۓ عز وجل ‘ ‘ کے عنوان سے شبنم کمالی کی شاعری کا ایک عمدہ نمونہ ہے ۔ شبنم کمالی کی ایک شاعرانہ خصوصیت یہ ہے کہ وہ جب نعت یا حمد لکھتے ہیں تو عشق رسول ﷺ اور عشق خداوندی میں ڈوب کر لکھتے ہیں ۔انہوں نے اپنی زندگی کا بڑا حصہ وعظہ وتبلیغ اور خطابت میں صرف کیا ہے وہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے سچے عاشق تھے
۔ چنانچہ اپنی تقریروں اور شعری تخلیقات میں انہوں نے اپنے بھر پور اور والہانہ جذبات کا اظہار کیا ہے ۔
daraksha urdu book class 10 chapter 1
سوال ٣.:- حمد کا خلاصہ لکھئے ۔
جواب : زیر نصاب حمد خداۓ عز وجل شبنم کمالی کی بے حد خوبصورت اور بہترین حمد ہے ۔ حمد کے اشعار کو پڑھنے سے محسوس ہوتا ہے کہ شاعر نے اس حد کو عشق خداوندی میں ڈوب کر لکھا ہے اور خدائے وحدہ لاشریک کے دربار میں بے پناہ محبت وعقیدت کا اظہار کیا ہے ۔
یہ طے شدہ امر ہے کہ خدا کی ذات اتنی عظیم ترین ذات ہے جو انسانی تعریف و توصیف سے ماوراء ہے لیکن اس کے باوجود خالق کائنات کی تعریف و توصیف الفاظ میں ممکن نہیں ہے اس کے باوجودمؤمن بند داپنی بساط نجر اس بات کی کوشش کرتا ہے کہ حتی الامکان خدا کی تعریف و توصیف میں کوئی کمی ندرہ جاۓ ۔
اس حمد میں شاعر یہ کہنا چاہتا ہے کہ اللہ تعالی دونوں جہان کا پیدا کرنے والا ہے ۔اس کی پاک ذات ایسی ہے کہ نہ تو کوئی اس کی ہمسری کر سکتا ہے اور نہ اس کی مثال دی جاسکتی ہے وہ دونوں جہان کے مخلوق کو رزق پہنچاتا ہے اور ساری کائنات کے تمام جانداروں کی موت وحیات کا مالک ہے ۔ کائنات کے ذرے ذرے میں اس کا جلوہ نظر آتا ہے ہر طرف اس کا حسن اور جمال کا پرتو پھیلا ہوا ہے ۔
اللہ تعالی نے کائنات کے اندر ایک نظام حیات بنا رکھا ہے جس کے ذریعہ اہل علم و دانش اس کی ذات کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن یہی کام انسانی طاقت سے باہر ہے ۔اگر خداۓ تعالی کی عظمت و کبریائی کولاکھوں سال تک مسلسل بیان کیا جائے تو وہ بھی نا کافی ہوگا ۔ اگر کسی معمولی بندے پر خدا کی مہربانی کی نظر پڑ جاۓ تو وہ بندہ کامیاب و کامران ہو جا تا ہے ۔