यहां हम Darakhshan Urdu Class 10th chapter 11 Aariya Bhat Taregina subjective question آریہ بھٹ اور تریگنا वस्तुनिष्ठ और व्यक्तिपरक प्रदान कर रहे हैं क्योंकि यह कक्षा 10 के छात्रों के लिए बहुत महत्वपूर्ण है क्योंकि हम सभी जानते हैं कि प्रत्येक बोर्ड परीक्षा प्रश्न में वस्तुनिष्ठ और व्यक्तिपरक होता है इसलिए छात्रों को इन प्रश्नों का अभ्यास करना चाहिए ताकि छात्र बोर्ड में अच्छे अंक प्राप्त कर सकते हैं। Bihar Board Class 10 Urdu daraksha urdu book class 10 chapter 11 subjective question यहां हम daraksha urdu book class 10 chapter 8 آریہ بھٹ اور تریگنا subjective question प्रदान कर रहे हैं ताकि छात्र अधिक से अधिक अभ्यास करें।
Darakhshan Urdu Class 10th chapter 11 Aariya Bhat Taregina – آریہ بھٹ اور تریگنا
مختصر ترین سوالات مع جوابات
سوال1- نذیراحمد کب اور کہاں پیدا ہوۓ ؟
جواب : نذیر احمد کی پیدائش ۱۸۳٦ ء میں بجنور ضلع کے افضل گڑھ قصبہ میں ہوئی ۔
سوال2- نذیراحمد کے کسی دو ناول کا نام لکھئے ؟
جواب : نذیر احمد کے دو ناول ہیں : (i) ابن الوقت (ii) توبتہ النصوح
سوال 3- فہمیدہ اور حمیدہ نصوح کی کون تھیں ؟
جواب : فہمیدہ نصوح کی بیوی تھی اور حمیدہ نصوح کی بیٹی تھی ۔
سوال4- نذیر احمد نے کس کی تعلیم وتربیت کے لئے ناول لکھے ؟
جواب : نذیر احمد نے اپنی بیٹیوں کی تعلیم وتربیت کے لئے ناول لکھے ۔
سوال5- زیر نصاب ناول کے اقتباس سے دو کرداروں کے نام لکھئے ۔
جواب : زیر نصاب ناول کے اقتباس سے دو کر دار نصوح اور حمیدہ ہیں ۔
مختصر سوالات مع جوابات
سوال 1- نذیر احمد کے بارے میں پانچ جملے لکھئے ۔
جواب : اردو ناول کی تاریخ میں نذ یراحمدایسے نثر نگار تھے جن کو اردو ناول کا بانی کہا جا تا ہے ۔ نذیراحمد کی پیدائش ۱۹۳۶ ء میں ضلع بجنور کے قصبہ افضل گڑھ میں ہوئی ۔ والد کا نام سعادت علی تھا ۔ نذیر احمد کا خاندانی سلسلہ ایک بزرگ عبدالغفور اعظم پوری سے ملتا ہے جو شاہ عبدالقدوس گنگوہی کے خلفاء میں تھے ۔ نذیر احمد کی ابتدائی تعلیم گاؤں کے مکتب میں ہوئی پھر اعلی تعلیم کے لئے دہلی چلے گئے ۔ پھر کانپور میں مدارس کے ڈپٹی انسپکٹر ہو گئے اور علمی دنیا میں ڈ پٹی نذ یراحمد کے نام سے جانے لگے ۔
سوال2- فہمیدہ کے کردار پر مختصر روشنی ڈالئے ۔
جواب : ناول توبتہ النصوح کے اس زیر نصاب اقتباس میں فہمیدہ ایک اہم کردار ہے جو ناول کے مرکزی کردار نصوح کی بیوی ہے ۔اور نصوح جب اپنے گناہوں سے توبہ کرتا ہے اور گھر کے افراد کی اصلاح کرنا چاہتا ہے ۔ تو سب سے پہلے اپنی بیوی فہمیدہ کو اعتماد میں لیتا ہے ۔فہمیدہ کے مذہبی اعمال گر چہ تشفی بخش نہیں تھے لیکن اس کی شخصیت میں اصلاحی عناصر موجود تھے ۔صرف تربیت اور مہمیز کی ضرورت تھی ۔ چنانچہ نصوح نے جب فہمیدہ سے اصلاحی موضوع پر گفتگو کیا تو فہمیدہ نہ صرف یہ کہ خود اصلاح کی طرف مائل ہوگئی بلکہ عملی طور پر نصوح کے اصلاحی مشن میں شامل ہوگئی ۔ اس طرح فہمیدہ کا کر دارا یک مثبت کردار ہے ۔
سوال 3- اردو کے کسی پانچ ناول کا نام لکھئے ۔
جواب : اردو کے پانچ ناول درج ذیل ہیں ۔
(i) توبۃ النصوح – ڈپٹی نذیراحمد
(ii) ابن الوقت : ڈپٹی نذیراحمد
(iii) فردوس بریں : عبدالحلیم شرر
(vi) امراؤ جان ادا : مرزا ہادی رسوا
(v) نرملا – منشی پریم چند
-سوال4- سرسید کے عناصر خمسہ کی حیثیت سے نذیر احمد کی خدمات پر روشنی ڈالئے ۔
جواب : سرسیداحمد خان نے اردو زبان وادب کے فروغ اور ارتقاء کے لئے جواد بی تحریک چلائی ان میں سرسید کے رفقائے کار میں پانچ افراد خصوصی طور پر قابل ذکر ہیں ۔ یعنی سرسید ، حالی ،شبلی نعمانی ،ڈپٹی نذیر احمداور مولانا ذکاءاللہ ۔ انہیں کو عناصر خمسہ کہتے ہیں جس کے ایک اہم عنصر ڈ پٹی نذیربھی تھے ۔ اس حیثیت سے نذیر احمد کی خدمات قابل قدر ہیں ۔ انہوں نے اپنی بچیوں کی تعلیم و تربیت کی غرض سے چند اصلاحی قصے کہانیاں لکھیں لیکن ان کی وہی کتابیں آگے چل کر اردو ناول کی بنیاد بن گئیں ۔ نذیراحمد کی تصانیف اردونثر میں قابل قدراورقیمتی سرمایہ ہیں ۔
سوال5- اصلاحی جذبے پر پانچ جملے لکھئے ۔
جواب : اصلاحی جذبے سے مراد وہ جذبہ ہے جو کسی شخص کے اندر اصلاح کا خیال پیدا ہوتا ہے ۔ زیر نصاب اقتباس کے پس منظر میں اصلاحی جذ بہ سے مراد وہ جذ بہ ہے جو سرسید کے دل و دماغ میں موجزن تھا ۔ اور انہوں نے پوری زندگی نہ صرف یہ کہ اس جذ بہ کو برتا بلکہ عملی طور پر اسے تحریک کی شکل دیدی اور ایم اے او کالج علی گڑھ میں قائم کر کے ملت اسلامیہ کے نونہالوں میں یہ جذبہ پیدا کیا اور اپنے رفقائے کار کے ساتھ اصلاحی جذ ب کو بروئے کار لانے میں سرگرم عمل ہے ۔
طویل سوالات مع جوابات
سوال1- نذیر احمد کی ناول نگاری کا جائزہ لیجئے ۔
جواب : اردو ناول کی تاریخ میں ڈپٹی نذیر احمد کوسنگ میل تسلیم کیا جا تا ہے ۔ اگر یہ کہا جائے تو بے جانہ ہوگا کہ اردو ناول کی بنیاد ڈ پٹی نذیر احمد سے پڑتی ہے ۔ ناول نگاری میں نذ یراحمد کا نقطہ نظر خاص اصلاحی ہوتا ہے ۔ ان کے ناولوں کی ایک اہم خصوصیت یہ رہی ہے کہ ان کے بیشتر ناول اصلاحی نقطہ نظر کے حال رہے ہیں ۔ جس کا پس منظر یہ ہے کہ نذ یراحمد کے زمانے میں اردو ناول نے ایک فن کی حیثیت اختیار نہیں کی تھی ۔ اس لئے اپنے بچوں کے اخلاقی تعلیم وتربیت کے لئے انہوں نے اخلاقیات سے متعلق چند طویل اصلاحی کہانیاں لکھیں جو بعد میں اردو ناول کی ارتقاء کے لئے پیش خیمہ ثابت ہوئیں ۔
یہی وجہ ہے کہ نذیر احمد کو او لین ناول نگار تسلیم کیا گیا ہے ۔ ان کا ایک ناول مراۃ العروس ۱۸٦۹ ء میں شائع ہوا ۔ اس ناول کی دو کر دار ا کبری اور اصغری ابھی بھی زندہ کردار ہیں ۔ اس کے بعد ۱۸۷۲ ء میں ان کا دوسرا ناول “نبات النعش” شائع ہوا اس ناول میں تعلیم پر خاصا زور دیا گیا ہے ۔ اس کی ایک کردار اصغری خاثم تعلیم نسواں کو عام کرتی ہیں ۔ تو بہ النصوح کی اشاعت ۱۸۷۷ ء میں ہوئی ۔ فنی نقطہ نظر سے ناول ” تو بہ النصوح ‘ ‘ قدرے بہتر ہے ۔ نصوح خواب کے عالم میں میدان حشر کا نقشہ دیکھتا ہے ۔ یہی خواب نصوح کی زندگی میں اصلاحی انقلاب کا باعث ہوتا ہے ۔ ان کا ایک اور ناول “فسانہ مبتلا” ہے جو ۱۸۸۵ ء میں شائع ہوا ۔ نذیر احمد کے اہم ترین ناولوں میں”ابن الوقت ‘ ‘ ہے ان کا آخری ناول” رویاۓ صادقہ” ہے جو ۱۸۸۴ ء میں شائع ہوا ۔ نذیر احمد کے ناول کے دور رس اثرات مرتب ہوئے اس حد تک کہ ہر علاقے میں اس نوعیت کی اصلاحی تحریریں مسلسل لکھی جانے لگیں ۔ اپنی مذکورہ تصانیف کے ذریعہ نذیر احمد نے اردو ناول کے لئے ایک میدان تیار کر دیا ۔ جس میدان میں اردو ناول نے اپنی ارتقائی منازل طے کیں ۔
سوال2- اردو میں ناول نگاری پر ایک مضمون لکھئے ۔
جواب : اردو کی نثری ادب میں ناول ایک اہم شاخ ہے ۔ ناول کے فن کے ذریعہ ہماری زندگی ، ماحول اور روز مرہ کے معاملات کی آئینہ داری ہوتی ہے ۔ یہ صنف بنیادی طور پر مغربی ادب کی دین ہے ۔
فنی اعتبار سے پلاٹ ، کردار ، ماحول ، مکالمہ ، جذبات نگاری ، فلسفہ حیات اور زبان وغیرہ ناول کے اجزائے ترکیبی ہیں ۔ یوروپی ممالک میں صنعتی انقلاب کے بعد ناول نگاری کی ابتدائی کوششیں شروع ہوگئی تھیں اور کچھ ہی مدت میں ناول نگاروں کی ایک جماعت تیار ہوگئی ۔ اردو ناول کو فروغ دینے والوں میں ڈپٹی نذیر احمد کی شخصیت سر فہرست ہے انہوں نے مراۃ العروس کے عنوان سے کہانی کی ایک ایسی کتاب لکھی جسے بعد کے زمانے میں اردو کا پہلا ناول قرار دیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ نذیر احمد نے اور بھی چھہ ناول لکھے ۔ ان تمام ناول کے تمام قصوں کا مقصد قوم کی بدحالی پر روشنی ڈالنا اور مسلم معاشرے کا اصلاح کرنا ہے ۔ شاد عظیم آبادی کا ناول صورۃ الخیال ، حالی کے “مجالس النساء ” “رشیدۃ النساء ‘ ‘ اور ’ ’ اصلاح النساء وغیرہ میں بھی کم و بیش نذ یر احمد کی تقلید موجود ہے ۔ اسی زمانے میں عبدالحلیم شرر اور پنڈت رتن ناتھ سرشار نے ناول نگاری کا ایک الگ نگار خانہ بنایا ۔ شرر تاریخ کے پردے میں اپنی باتیں کہتے ہیں جبکہ سرشار تہذیب وثقافت اور قدروں کو اپنے ناول کی بنیاد بناتے ہیں ۔
بیسویں صدی کے آغاز میں اردو ناول کے نئے عہد کا آغاز ہوتا ہے ۔ مرزا ہادی رسوا ’ ’ امراؤ جان ادا ‘ ‘ لے کر منظر عام پر آۓ اور ناول کے فن اور تکنیک کے اعتبار سے ہادی رسوا نے جس عہد جدید کا خاکہ کھینچا ۔ اس کا عروج پریم چند کے ناولوں میں نظر آتا ہے ۔ “گئو دان” سے ” میدان عمل ” تک پریم چند کے پندرہ ناول اس کے عمدہ نمونے ہیں ۔
پریم چند کے بعد ترقی پسند ناول نگاروں میں سجادظہیر کا ناول ’ ’ لندن کی ایک رات ‘ ‘ ہے کرشن چندر اور عصمت چغتائی ترقی پسند ناول نگاروں میں خاصے مقبول ہیں ۔ ناول کا سفر مسلسل جاری ہے ۔
سوال3- زیر نصاب اقتباس کا مرکزی خیال پیش کیجئے ۔
جواب : زیر نصاب اقتباس ڈپٹی نذیر احمد کے ناول “تو بتہ النصوح ” سے ماخوذ ہے جس کا مرکزی کردار خود نصوح ہے وہ خاندان کے گارجین بھی ہیں ۔ نصوح نے خاندان کے تمام افراد کی اصلاح کا بیڑا اٹھا رکھا ہے ۔ نصوح کے بڑے بیٹے علیم کا کردار منفی جہت کا حامل ہے اور ایک لڑکی عالیہ بھی کلیم کی راہ پر ہی چلتی ہے ۔ جبکہ نصوح کا دوسرالڑ کا سلیم اور حمیدہ صالحہ مثبت خیالات کے حامل ہیں ۔ نظریوں کے اس اختلاف میں اصلاح کی کوشش کی گئی ہے ۔
زیر نصاب اقتباس نصوح کی بیوی فہمیدہ اور مجھلی بیٹی حمیدہ کی آپسی گفتگو پر مشتمل ہے ۔ جس میں تعلیم وتربیت خصوصاً دینی تعلیم کو گفتگو کا موضوع بنایا گیا ہے ۔ جس کا بنیادی مقصد بچوں کے عبوری دور میں ان کا ذہنی اصلاح کرنا ہے ۔ اس اقتباس میں بہت سے پہلو ایسے بھی آۓ ہیں جن سے بالواسطہ طور پر دینی تعلیم سے متعلق بچوں کے ذہن کو بیدار کرنا ہے ۔
اس اقتباس کا نقطہ نظر خالص اصلاحی ہے ۔ نذیر احمد کے ناولوں کی ایک خصوصیت یہ رہی ہے کہ ان کے بیشتر ناول اصلاحی نقطہ نظر کے حامل رہے ہیں ۔ جس کا پس منظر یہ ہے کہ نذ یراحمد کے زمانے میں اردو ناول نے ایک فن کی حیثیت اختیار نہیں کی تھی ۔اس لئے اپنے بچوں کی اخلاقی تعلیم کے لئے انہوں نے اخلاقیات اور بچوں کی تعلیم وتربیت سے متعلق چند کتابیں لکھیں جو بعد میں اردو ناول کے فروغ کے لئے پیش خیمہ ثابت ہوئیں ۔ نصوح کی بیوی فہمیدہ اور بیٹی حمیدہ پرمشتمل گفتگو بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس میں اصلاح معاشرہ کا مقصد پنہاں ہے ۔